کچھ تمھیں پیار نہیں کرتے جفا ماروں کو
شہر تو عشق میں ہے اس کے شفا خانہ تمام
وہ نہیں آتا کبھو دیکھنے بیماروں کو
مستی میں خوب گذرتی ہے کہ غفلت ہے ہمیں
مشکل اس مصطبے میں کام ہے ہشیاروں کو
فکر سے اپنے گذرتا ہے زمیں کاوی میں دن
رات جاتی ہے ہمیں گنتے ہوئے تاروں کو
خوب کرتے ہیں جو خوباں نہیں رو دیتے ہیں
منھ لگاتا ہے کوئی خوں کے سزاواروں کو
حسن بازار جہاں میں ہے متاع دلکش
صاحب اس کا ٹھگے جاتا ہے خریداروں کو
وامق و کوہکن و قیس نہیں ہے کوئی
بھکھ گیا عشق کا اژدر مرے غمخواروں کو
زندگی کرتے ہیں مرنے کے لیے اہل جہاں
واقعہ میرؔ ہے درپیش عجب یاروں کو