ابھریں گے عشق دل سے ترے راز میرے بعد
جینا مرا تو تجھ کو غنیمت ہے ناسمجھ
کھینچے گا کون پھر یہ ترے ناز میرے بعد
شمع مزار اور یہ سوز جگر مرا
ہر شب کریں گے زندگی ناساز میرے بعد
حسرت ہے اس کے دیکھنے کی دل میں بے قیاس
اغلب کہ میری آنکھیں رہیں باز میرے بعد
کرتا ہوں میں جو نالے سر انجام باغ میں
منھ دیکھو پھر کریں گے ہم آواز میرے بعد
بن گل موا ہی میں تو پہ تو جا کے لوٹیو
صحن چمن میں اے پر پرواز میرے بعد
بیٹھا ہوں میرؔ مرنے کو اپنے میں مستعد
پیدا نہ ہوں گے مجھ سے بھی جانباز میرے بعد