بات ہماری یاد رہے جی بھولا بھولا جاتا ہے

بات ہماری یاد رہے جی بھولا بھولا جاتا ہے
وحشت پر جب آتا ہے تو جیسے بگولا جاتا ہے
تھوڑے سے پانی میں میں نے سر کھپی کی ہے جیسے حباب
کہتے ہیں بے تہ مجھ کو کیا اپھرا پھولا جاتا ہے
گام کی صورت کیا ہے اس کی راہ چلے ہے میرؔ اگر
دیکھنے والے کہتے ہیں یہ کوئی ہیولا جاتا ہے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *