بسکہ ہے گردون دوں پرور دنی

بسکہ ہے گردون دوں پرور دنی
ہووے پیوند زمیں یہ رفتنی
بزم میں سے اب تو چل اے رشک صبح
شمع کے منھ پر پھری ہے مردنی
میں چراغ صبح گاہی ہوں نسیم
مجھ سے اک دم کے لیے کیا دشمنی
مجھ سا محنت کش محبت میں نہیں
ہر زماں کرتا رہا ہوں جاں کنی
کچھ گدا شاعر نہیں ہوں میرؔ میں
تھا مرا سرمشق دیوان غنیؔ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *