بعد ہمارے اس فن کا جو کوئی ماہر ہووے گا

بعد ہمارے اس فن کا جو کوئی ماہر ہووے گا
درد آگیں انداز کی باتیں اکثر پڑھ پڑھ رووے گا
چشم تماشا وا ہووے تو دیکھا بھالی غنیمت ہے
مت موندے آنکھوں کو غافل دیر تلک پھر سووے گا
جست و جو بھی اس کی کریے جس کا نشاں کچھ پیدا ہو
پانا اس کا میرؔ ہے مشکل جی تو یوں ہی کھووے گا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *