بے روئے و زلف یار ہے رونے سے کام یاں

بے روئے و زلف یار ہے رونے سے کام یاں
دامن ہے منھ پہ ابر نمط صبح و شام یاں
آوازہ ہی جہاں میں ہمارا سنا کرو
عنقا کے طور زیست ہے اپنی بنام یاں
وصف دہن سے اس کے نہ آگے قلم چلے
یعنی کیا ہے خامے نے ختم کلام یاں
غالب یہ ہے کہ موسم خط واں قریب ہے
آنے لگا ہے متصل اس کا پیام یاں
مت کھا فریب عجز عزیزان حال کا
پنہاں کیے ہیں خاک میں یاروں نے دام یاں
کوئی ہوا نہ دست بسر شہر حسن میں
شاید نہیں ہے رسم جواب سلام یاں
ناکام رہنے ہی کا تمھیں غم ہے آج میرؔ
بہتوں کے کام ہو گئے ہیں کل تمام یاں
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *