پیس مارا دل غموں نے کوٹ کر

پیس مارا دل غموں نے کوٹ کر
کیا اجاڑا اس نگر کو لوٹ کر
ابر سے آشوب ایسا کب اٹھا
خوب روئے دیدۂ تر پھوٹ کر
کیوں گریباں کو پھروں پھاڑے نہ میرؔ
دامن اس کا تو گیا ہے چھوٹ کر
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *