تکیے میں اپنے دل کا ہم غم کیا کریں ہیں

تکیے میں اپنے دل کا ہم غم کیا کریں ہیں
درویش کتنے ماتم باہم کیا کریں ہیں
جب نام دل کا کوئی لے بیٹھتا ہے ناگہ
منھ دیکھ ہم دگر کا ماتم کیا کریں ہیں
مستوں کی بات کیا ہے جو کوئی اس پہ جاوے
ہم گفتگو نشے میں درہم کیا کریں ہیں
حکم فسانہ سازی پیدا کریں ہیں شب کو
افسوں ہم اس کے اوپر جو دم کیا کریں ہیں
کچھ چال میرؔ جی کی آتی نہیں سمجھ میں
ہم بھی سلوک ان سے اب کم کیا کریں ہیں
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *