تم کو ہم سے لاگ لگی ہے روتے ہیں تو ہنستے ہو

تم کو ہم سے لاگ لگی ہے روتے ہیں تو ہنستے ہو
ہم نے کمر کو کھول رکھا ہے اپنی کمر تم کستے ہو
درج گوہر مال نہیں کچھ دیں در بستہ مصر اگر
تو بھی ایسی قیمت پر تم آگے ہمارے سستے ہو
رستے راہ میں دیکھ لیا ہے بستی میں سے نکلے تمھیں
کیا جانیں ہم روز و شب تم کیدھر رستے بستے ہو
ابر کرم کی راہ تکو اب رحمت حق پہ نظر رکھو
گو کہ تم اے مستاں مجرم اس غم سے دل خستے ہو
پیری میں بھی جواں رکھا ہے دختر تاک کی صحبت نے
یعنی پی پی مئے انگوری میرؔ ہوئے کٹ مستے ہو
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *