جاگنا تھا ہم کو سو بیدار ہوتے رہ گئے

جاگنا تھا ہم کو سو بیدار ہوتے رہ گئے
کارواں جاتا رہا ہم ہائے سوتے رہ گئے
بوئے گل پیش از سحر گلزار سے رخصت ہوئی
ہم ستم کش روبرو اس کے تو سوتے رہ گئے
جی دیے بن وہ در مقصود کب پایا گیا
بے جگر تھے میرؔ صاحب جان کھوتے رہ گئے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *