جب ہم کلام ہم سے ہوتا ہے پان کھا کر

جب ہم کلام ہم سے ہوتا ہے پان کھا کر
کس رنگ سے کرے ہے باتیں چبا چبا کر
تھی جملہ تن لطافت عالم میں جاں کے ہم تو
مٹی میں اٹ گئے ہیں اس خاکداں میں آ کر
سعی و طلب بہت کی مطلب کے تیں نہ پہنچے
ناچار اب جہاں سے بیٹھے ہیں ہاتھ اٹھا کر
غیرت یہ تھی کہ آیا اس سے جو میں خفا ہو
مرتے موا پہ ہرگز اودھر پھرا نہ جا کر
قدرت خدا کی سب میں خلع العذار آؤ
بیٹھو جو مجھ کنے تو پردے میں منھ چھپا کر
ارمان ہے جنھوں کو وے اب کریں محبت
ہم تو ہوئے پشیماں دل کے تئیں لگا کر
میں میرؔ ترک لے کر دنیا سے ہاتھ اٹھایا
درویش تو بھی تو ہے حق میں مرے دعا کر
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *