بے عبرتوں نے لے کر خاک ان کی گھر بنائے
رہنے کی کوئی جاگہ شاید نہ تھی انھوں کی
جو یاں سے اٹھ گئے ہیں وے پھر کبھو نہ آئے
لڑکے برہمنوں کے صندل بھری جبینیں
ہندوستاں میں دیکھے سو ان سے دل لگائے
ہر اک صنم کدہ کیا کافر جگہ ہے ہم نے
قشقے بھی یاں کھنچائے زنار بھی بندھائے
پامال لوگ کیا کیا آگے ہوئے ہیں تم سے
اس پر بھی تم جو آئے یاں تم نے سر اٹھائے
کیا گھورتے ہو ہر دم ڈرتے نہیں ہیں کچھ ہم
جن آنکھوں پر ہیں عاشق ان آنکھوں کے دکھائے
آہ شرر فشاں جو نکلے ہے منھ سے ہر دم
روشن ہے میرؔ غم نے قلب و کبد جلائے