جوش دل آئے بہم دیدۂ گریان ہوئے

جوش دل آئے بہم دیدۂ گریان ہوئے
کتنے اک اشک ہوئے جمع کہ طوفان ہوئے
کیا چھپیں شہر محبت میں ترے خانہ خراب
گھر کے گھر ان کے ہیں اس بستی میں ویران ہوئے
کس نے لی رخصت پرواز پس از مرگ نسیم
مشت پر باغ میں آتے ہی پریشان ہوئے
سبزہ و لالہ و گل ابر و ہوا ہے مے دے
ساقی ہم توبہ کے کرنے سے پشیمان ہوئے
دیکھتے پھرتے ہیں منھ سب کا سحر آئینے
جلوہ گر ہو کہ یہ تجھ بن بہت حیران ہوئے
دعوی خوش دہنی گرچہ اسے تھا لیکن
دیکھ کر منھ کو ترے گل کے تئیں کان ہوئے
جام خوں بن نہیں ملتا ہے ہمیں صبح کو آب
جب سے اس چرخ سیہ کاسہ کے مہمان ہوئے
اپنے جی ہی نے نہ چاہا کہ پئیں آب حیات
یوں تو ہم میرؔ اسی چشمے پہ بے جان ہوئے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *