چشم سے خوں ہزار نکلے گا

چشم سے خوں ہزار نکلے گا
کوئی دل کا بخار نکلے گا
اس کی نخچیر گہ سے روح الامیں
ہو کے آخر شکار نکلے گا
آندھیوں سے سیاہ ہو گا چرخ
دل کا تب کچھ غبار نکلے گا
ہوئے رے لاگ تیر مژگاں کی
کس کے سینے کے پار نکلے گا
ناز خورشید کب تلک کھینچیں
گھر سے کب اپنے یار نکلے گا
خون ہی آئے گا تو آنکھوں سے
ایک سیل بہار نکلے گا
عزلت میرؔ عشق میں کب تک
ہو کے بے اختیار نکلے گا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *