جان عزیز ابھی ہے مری آبرو کے ساتھ
یک رنگ آشنا ہیں خرابات ہی کے لوگ
سرمیکشوں کے پھوٹتے دیکھے سبو کے ساتھ
قمری کا لوہو پانی ہوا ایک عشق میں
آتا ہے اس کا خون جگر آب جو کے ساتھ
خالی نہیں ہے خواہش دل سے کوئی بشر
جاتے ہیں سب جہان سے یک آرزو کے ساتھ
دم میں ہے دم جہاں تئیں گرم تلاش ہوں
سو پیچ و تاب رہتے ہیں ہر ایک مو کے ساتھ
کیا اضطراب عشق سے میں حرف زن ہوں میرؔ
منھ تک جگر تو آنے لگا گفتگو کے ساتھ