آ ٹک شتاب جاتے ہیں ورنہ جہاں سے ہم

آ ٹک شتاب جاتے ہیں ورنہ جہاں سے ہم
کچھ ہو رہے ہیں غم میں ترے نیم جاں سے ہم
ہر بات کے جواب میں گالی کہاں تلک
اب جاں بہ لب ہوئے ہیں تمھاری زباں سے ہم
وعدہ کرو تو سوچ لو مدت کو دل میں بھی
یہ حال ہے تو دیر رہیں گے کہاں سے ہم
الجھاؤ دل کا جس سے ہے جھنجھلا کے اس بغیر
جھگڑا کیا کریں ہیں زمین آسماں سے ہم
لاویں ہماری خاک پر اس کینہ ور کو بھی
یہ کہہ مریں گے اپنے ہر اک مہرباں سے ہم
دربان سنگدل نے خبر واں تلک نہ کی
سر مار مار صبح کی اس آستاں سے ہم
جب اس کی تیغ رکھنے لگا اپنے پاس میرؔ
امید قطع کی تھی تبھی اس جواں سے ہم
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *