داغ فراق سے کیا پوچھو ہو آگ لگائی سینے میں

داغ فراق سے کیا پوچھو ہو آگ لگائی سینے میں
چھاتی سے وہ مہ نہ لگا ٹک آ کر اس بھی مہینے میں
چاک ہوا دل ٹکڑے جگر ہے لوہو روئے آنکھوں سے
عشق نے کیا کیا ظلم دکھائے دس دن کے اس جینے میں
گوندھ کے گویا پتی گل کی وہ ترکیب بنائی ہے
رنگ بدن کا تب دیکھو جب چولی بھیگے پسینے میں
اس صورت کا ناز نہ تھا کچھ دب چلتا تھا ہم سے بھی
جب تک دیکھا ان نے نہ تھا منھ خوب اپنا آئینے میں
لوگوں میں اسلام کے ہو نہ شہرت اس رسوائی کی
شیخ کو پھیرا گدھے چڑھا کر مکے اور مدینے میں
دل نہ ٹٹولیں کاشکے اس کا سردی مہر تو ظاہر ہے
پاویں اس کو گرم مبادا یار ہمارے کینے میں
میرؔ نے کیا کیا ضبط کیا ہے شوق میں اشک خونیں کو
کہیے جو تقصیر ہوئی ہو اپنا لوہو پینے میں
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *