دل بھی بھرا رہتا ہے میرا جی بھی رندھا کچھ جاتا ہے

دل بھی بھرا رہتا ہے میرا جی بھی رندھا کچھ جاتا ہے
کیا جانوں میں روؤں گا کیسا دریا چڑھتا آتا ہے
سچ ہے وہ جو کہا کرتا ہے کون ہے تو کیا سمجھے ہمیں
بیگانے تو ہیں ہی ہم وے ناؤں کا چاہ کا ناتا ہے
تو بلبل آزردہ نہ ہو گل پھول سے باغ بہاراں میں
رنج کش الفت ہے عاشق جی اپنا بہلاتا ہے
عشق و محبت کیا جانوں میں لیکن اتنا جانوں ہوں
اندر ہی سینے میں میرے دل کو کوئی کھاتا ہے
عاشق اپنا جان لیا ہے ان نے شاید میرؔ ہمیں
دیکھ بھری مجلس میں اپنی ہم ہی سے شرماتا ہے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *