دل تو افگار ہے جگر ہے ریش

دل تو افگار ہے جگر ہے ریش
اک مصیبت ہے میرے تیں درپیش
پان تو لیتا جا فقیروں کے
برگ سبز است تحفۂ درویش
ایک دم مہر برسوں تک کینہ
یوں ہی گذری ہے اپنی اس کی ہمیش
فکر کر زاد آخرت کا بھی
میرؔ اگر تو ہے عاقبت اندیش
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *