دل غم سے خوں ہوا تو بس اب زندگی ہوئی

دل غم سے خوں ہوا تو بس اب زندگی ہوئی
جان امیدوار سے شرمندگی ہوئی
خدمت میں اس صنم کے گئی عمر پر ہمیں
گویا کہ روز اس سے نئی بندگی ہوئی
گریے کا میرے جوش جو دیکھا تو شرم سے
سیلاب کو بھی دیر سر افگندگی ہوئی
تھا دو دلا وصال میں بھی میں کہ ہجر میں
پانچوں حواس کی تو پراگندگی ہوئی
اب صبر میرؔ ہو نہیں سکتا فراق میں
یک عمر جان و دل کی فریبندگی ہوئی
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *