دل عجب چرچے کی جاگہ تھی سو ویرانہ ہوا

دل عجب چرچے کی جاگہ تھی سو ویرانہ ہوا
جوش غم سے جی جو بولایا سو دیوانہ ہوا
بزم عشرت پر جہاں کی گوش وا کر جائے چشم
آج یاں دیکھا گیا جو کچھ کل افسانہ ہوا
دیر میں جو میں گدایانہ گیا اودھر کہا
شاہ جی کہیے کدھر سے آپ کا آنا ہوا
کیا کہیں حسرت لیے جیسے جہاں سے کوئی جائے
یار کے کوچے سے اپنا اس طرح جانا ہوا
میرؔ تیر ان جور کیشوں کے جو کھائے بے شمار
چھاتی اب چھلنی ہے میری ہے جگر چھانا ہوا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *