دل کی بیماری سے طاقت طاق ہے

دل کی بیماری سے طاقت طاق ہے
زندگانی اب تو کرنا شاق ہے
دم شماری سی ہے رنج قلب سے
اب حساب زندگی بیباق ہے
اپنی عزلت رکھتی ہے عالم ہی اور
یہ سیہ رو شہرۂ آفاق ہے
فرط خجلت سے گرا جاتا ہے سرو
قد دلکش اس کا بالا چاق ہے
دل زدہ کو اس کے دیکھا نزع میں
تھا نمودار آنکھ سے مشتاق ہے
رنگ میں اس کے جھمک ہے برق کی
سطح کیا رخسار کا براق ہے
گو خط اس کے پشت لب کا زہر ہو
بوسۂ کنج دہن تریاق ہے
خشک کر دیتی ہے گرمی عشق کی
بید صحرائی سا مجنوں قاق ہے
مت پڑا رہ دیر کے ٹکڑوں پہ میرؔ
اٹھ کے کعبے چل خدا رزاق ہے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *