سینہ کوبی سخت ماتم کب سے تھا
اس کی مقتولی کا ہم کو رشک ہے
دو قدم جو کشتہ آگے سب سے تھا
کون مل سکتا ہے اس اوباش سے
اختلاط اس سے ہمیں اک ڈھب سے تھا
گرم ملنے والے دیکھے یار کے
ایک ٹھنڈا ہو گیا اک تب سے تھا
چپ سی مجھ کو لگ گئی تھی تب سے میرؔ
شور ان شیریں لبوں کا جب سے تھا