تا صبح دوصد نالہ سر انجام کریں گے
ہو گا ستم و جور سے تیرے ہی کنایہ
دوشخص جہاں شکوۂ ایام کریں گے
آمیزش بے جا ہے تجھے جن سے ہمیشہ
وے لوگ ہی آخر تجھے بدنام کریں گے
نالوں سے مرے رات کے غافل نہ رہا کر
اک روز یہی دل میں ترے کام کریں گے
گر دل ہے یہی مضطرب الحال تو اے میرؔ
ہم زیر زمیں بھی بہت آرام کریں گے