دیر سے ہم کو بھول گئے ہو یاد کرو تو بہتر ہے

دیر سے ہم کو بھول گئے ہو یاد کرو تو بہتر ہے
غم حرماں کا کب تک کھینچیں شاد کرو تو بہتر ہے
پہنچا ہوں میں دوری سے مرنے کے نزدیک آخر تو
قیدحیات سے بندے کو آزاد کرو تو بہتر ہے
جو کریے گا حق میں میرے خوبی ہے میری اس ہی میں
داد کرو تو بہتر ہے بیداد کرو تو بہتر ہے
زخم دامن دار جگر سے جامہ گذاری ہو نہ گئی
ظلم نمایاں اب کوئی جو ایجاد کرو تو بہتر ہے
عشق میں دم مارا نہ کبھو تم چپکے چپکے میرؔ کھپے
لوہو منھ سے مل کر اب فریاد کرو تو بہتر ہے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *