آنکھیں نہ کھولوں تجھ بن مقدور ہے تو یہ ہے
نزدیک تجھ سے سب ہے کیا قتل کیا جلانا
ہم غمزدوں سے ملنا اک دور ہے تو یہ ہے
رونے میں دن کٹیں ہیں آہ و فغاں سے راتیں
گر شغل ہے تو یہ ہے مذکور ہے تو یہ ہے
چاک جگر کو میرے برجا ہے جو کہو تم
گر زخم ہے تو یہ ہے ناسور ہے تو یہ ہے
اٹھتے ہی صبح کے تیں عاشق کو قتل کرنا
خوباں کی سلطنت میں دستور ہے تو یہ ہے
کہتا ہے کوئی عاشق کوئی کہے ہے خبطی
دنیا سے بھی نرالا رنجور ہے تو یہ ہے
کیا جانوں کیا کسل ہے واقع میں میرؔ کے تیں
دو چار روز سے جو مشہور ہے تو یہ ہے