یار تک پھر تو کس قدر ہے راہ
رہتی ہے خلق آہ شب سے تنگ
وے نہیں سنتے میری بات اللہ
آنکھ اس منھ پہ کس طرح کھولوں
جوں پلک جل رہی ہے میری نگاہ
خط مرا دیکھ دیکھ کہنے لگا
ہائے کیا کیا لکھے ہے نامہ سیاہ
ہیں مسلمان ان بتوں سے ہمیں
عشق ہے لا الٰہ الا اللہ
پلکیں اس طور روتے روتے گئیں
سبزہ ہوتا ہے جس طرح لب چاہ
میرؔ کعبے سے قصد دیر کیا
جاؤ پیارے بھلا خدا ہمراہ