تیر و نشتر سے کیا پلک کم ہے
تم کرو شاد زندگی کہ مجھے
دل کے خوں ہونے کا بہت غم ہے
جب سے عالم میں جلوہ گر ہے تو
مہلکے میں تمام عالم ہے
حبس دم پر نہ جائیو ان کے
شیخ صاحب کا یہ بھی اک دم ہے
زال دنیا کو جن نے چھوڑ دیا
وہی نزدیک اپنے رستم ہے
سرو و طوبیٰ کا ناز ہے بیجا
اس کے قد کا سا کب خم و چم ہے
کچھ تو نسبت ہے اس کے بالوں سے
یوں ہی کیا حال میرؔ درہم ہے