رفتۂ عشق کیا ہوں میں اب کا

رفتۂ عشق کیا ہوں میں اب کا
جا چکا ہوں جہان سے کب کا
لوگ جب ذکر یار کرتے ہیں
دیکھ رہتا ہوں دیر منھ سب کا
مست رہتا ہوں جب سے ہوش آیا
میں بھی عاشق ہوں اپنے مشرب کا
ہم تو ناکام ہی چلے یاں سے
تم کو ہو گا وصول مطلب کا
درس کہیے جنوں کا تو مجنوں
اپنے آگے ہے طفل مکتب کا
لعل کی بات کون سنتا ہے
شور ہے زور یار کے لب کا
زلف سا پیچ دار ہے ہر شعر
ہے سخن میرؔ کا عجب ڈھب کا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *