اب میں ہوں جیسے دیر کا بیمار بد نمود
بے برگی بے نوائی سے ہیں عشق میں نزار
پائیز دیدہ جیسے ہوں اشجار بد نمود
ہرچند خوب تجھ کو بنایا خدا نے لیک
اے ناز پیشہ کبر ہے بسیار بد نمود
ہیں خوشنما جو سہل مریں ہم ولے ترا
خونریزی میں ہماری ہے اصرار بد نمود
پوشیدہ رکھنا عشق کا اچھا تھا حیف میرؔ
سمجھا نہ میں کہ اس کا ہے اظہار بد نمود