یہ بات ایسی کیا ہے جس پر الجھ پڑے ہو
منھ پھیر پھیر لو ہو ہر بات میں ادھر سے
یاں کس ستم زدہ سے آزردہ ہو لڑے ہو
نرمی مخالفوں سے سختی موافقوں سے
واں موم سے بنے ہو یاں لوہے سے کڑے ہو
مل جاؤ مغبچوں سے تو داڑھی ہو تبرک
ہر چند شیخ صاحب تم بوڑھے ہو بڑے ہو
ہوتے ہیں خاک رہ بھی لیکن نہ میرؔ ایسے
رستے میں آدھے دھڑ تک مٹی میں تم گڑے ہو