سبھوں کے خط لیے پوشیدہ قاصد آج جاتا ہے

سبھوں کے خط لیے پوشیدہ قاصد آج جاتا ہے
چلا ہے یار کے کوچے کو اور مجھ سے چھپاتا ہے
تو خاطر جمع رکھ دامن کہ اب شہر گریباں سے
تری خاطر ہزاروں چاک تحفہ ہاتھ لاتا ہے
بتاں کے ہجر میں روتا ہوں شب کو اور سحر ہر دم
ہنسے ہے دور سے مجھ پر خدا یہ دن دکھاتا ہے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *