آفریں کر اے جنوں میرے کف چالاک پر
کیوں نہ ہوں طرفہ گلیں خوش طرح بعضی اے کلال
خاک کن کن صورتوں کی صرف کی ہے خاک پر
گِل ہوئی کوچے میں اس کے آنے سے بھی اب رہا
ابر تو کاہے کو رویا تھا ہماری خاک پر
ہم کو مٹی کر دیا پامالی گردوں نے میرؔ
وہ نہ آیا ناز کرتا ٹک ہماری خاک پر