اب کیا مرے جنوں کی تدبیر میرؔ صاحب
ہم سر بکھیرتے تو وہ تیغ کھنچ نہ سکتی
اپنا گناہ اپنی تقصیر میرؔ صاحب
کھنچتی نہیں کماں اب ہم سے ہوائے گل کی
بادسحر لگے ہے جوں تیر میرؔ صاحب
کب ہیں جوانی کے سے اشعار شور آور
شاید کہ کچھ ہوئے ہیں اب پیر میرؔ صاحب
تم کس خیال میں ہو تصویر سے جو چپ ہو
کرتے ہیں لوگ کیا کیا تقریر میرؔ صاحب