لے گیا رنگ اس کے دل سے تیر یار
کوتہی کی میرے طول عمر نے
جور میں تو کچھ نہ تھی تقصیر یار
آ کڑوں کے پاؤں میں بیڑی ہوئی
ہاتھ میں سونے کی وہ زنجیر یار
ہے کشیدہ جیسے تیغ آفتاب
میان میں رہتی نہیں شمشیر یار
میرؔ ہم تو ناز ہی کھینچا کیے
کیونکے کوئی کھینچے ہے تصویر یار