صبر کہاں جو تم کو کہیے لگ کے گلے سے سو جاؤ

صبر کہاں جو تم کو کہیے لگ کے گلے سے سو جاؤ
بولو نہ بولو بیٹھو نہ بیٹھو کھڑے کھڑے ٹک ہو جاؤ
برسے ہے غربت سی غربت گور کے اوپر عاشق کی
ابر نمط جو آؤ ادھر تو دیکھ کے تم بھی رو جاؤ
میرؔ جہاں ہے مقامر خانہ پیدا یاں کا نہ پیدا ہے
آؤ یہاں تو داؤ نخستیں اپنے تئیں بھی کھو جاؤ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *