صد پارہ گلا تیرا ہے کر ضبط نفس بس

صد پارہ گلا تیرا ہے کر ضبط نفس بس
سنتا نہیں اس قافلے میں کوئی جرس بس
دنیا طلبی نفس نہ کر شومی سے جوں سنگ
تھک کر کہیں ٹک بیٹھ رہ اے ہرزہ مرس بس
خنداں نہ مرے قتل میں رکھ تیغ کو پھر سان
جوں گل یہ ہنسی کیا ہے اسیروں پہ نہ ہنس بس
اس زار نے ہاتھ ان کا جو کھینچا لگے کہنے
غش کرنے نہ لگ جاؤں کہیں چھوڑیے بس بس
کیا میرؔ اسیروں کو در باغ جو وا ہو
ہے رنگ ہوا دیکھنے کو چاک قفس بس
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *