ضبط کرتے کرتے اب جو لب کو میں نے وا کیا

ضبط کرتے کرتے اب جو لب کو میں نے وا کیا
سو بھی رہتا ہوں یہ کہتا ہائے دل نے کیا کیا
آنکھ پڑتی تھی تمھارے منھ پہ جب تک چین تھا
کیا کیا تم نے کہ مجھ بیتاب سے پردہ کیا
گور ہی اس کو جھنکائی عشق جس کے ہاں گیا
اس طبیب بد شگوں نے کس کے تیں اچھا کیا
دیکھ خبطی مجھ کو رستے بند ہو جاتے ہیں اب
عشق نے کیا کوچہ و بازار میں رسوا کیا
لوگ دل دیتے سنے تھے میرؔ دے گذرا ہے جی
لیک اپنے طور پر ان نے بھی اک سودا کیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *