طرح خوش ناز خوش اس کی ادا خوش

طرح خوش ناز خوش اس کی ادا خوش
خوشا ہم جو نہ رکھے ہم کو ناخوش
نہیں ناساز فقر اپنا کسو کا
خرابے کی ہمارے ہے ہوا خوش
بتوں کے غم میں نالاں جب نہ تب ہوں
نہ راضی خلق مجھ سے نے خدا خوش
کلی رکتی ہے گل ہے دل پریشاں
کسو کی اس چمن میں گذرے کیا خوش
جہان تنگ کڑھنے ہی کی جا تھی
کوئی دن میں تکلف سے رہا خوش
رہا پھولوں میں کرتا زمزمہ میں
مری اس باغ میں گذری سدا خوش
گیا اس شہر ہی سے میرؔ آخر
تمھاری طرز بد سے کچھ نہ تھا خوش
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *