شور سا ہے تو ولیکن دور کا
حق تو سب کچھ ہی ہے تو ناحق نہ بول
بات کہتے سر کٹا منصور کا
بیچ سے کب کا گیا اب ذکر کیا
اس دل مرحوم کا مغفور کا
طرفہ آتش خیز سنگستاں ہے دل
مقتبس یاں سے ہے شعلہ طور کا
مر گئے پر خاک ہے سب کبر و ناز
مت جھکو سر گو کسو مغرور کا
ٹھیکری کو قدر ہے اس کو نہیں
ٹوٹے جب کاسہ سر فغفور کا
ہو کھڑا وہ تو پری سی ہے کھڑی
منھ کھلے تو جیسے چہرہ حور کا
دیکھ اسے کیونکر ملک بھیچک نہ ہوں
آنکھ کے آگے یہ بکّا نور کا
چشم بہنے سے کبھو رہتی نہیں
کچھ علاج اے میرؔ اس ناسور کا