کبھو وہ توجہ ادھر کر رہے گا

کبھو وہ توجہ ادھر کر رہے گا
ہمیں عشق ہے تو اثر کر رہے گا
ہمارا ہے احوال حیرت کی جاگہ
جو دیکھے گا وہ بھی نظر کر رہے گا
نہیں اس طرف میرؔ جانے سے رہتا
رہے گا تو اودھر ہی مر کر رہے گا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *