الم جو یہ ہے تو دردمندو کہاں تلک تم دوا کرو گے
جگر میں طاقت کہاں ہے اتنی کہ درد ہجراں سے مرتے رہیے
ہزاروں وعدے وصال کے تھے کوئی بھی جیتے وفا کرو گے
جہاں کی مسلخ تمام حسرت نہیں ہے تس پر نگہ کی فرصت
نظر پڑے گی بسان بسمل کبھو جو مژگاں کو وا کرو گے
اخیر الفت یہی نہیں ہے کہ جل کے آخر ہوئے پتنگے
ہوا جو یاں کی یہ ہے تو یارو غبار ہو کر اڑا کرو گے
بلا ہے ایسا طپیدن دل کہ صبر اس پر ہے سخت مشکل
دماغ اتنا کہاں رہے گا کہ دست بر دل رہا کرو گے
عدم میں ہم کو یہ غم رہے گا کہ اوروں پر اب ستم رہے گا
تمھیں تو لت ہے ستانے ہی کی کسو پر آخر جفا کرو گے
اگرچہ اب تو خفا ہو لیکن موئے گئے پر کبھو ہمارے
جو یاد ہم کو کرو گے پیارے تو ہاتھ اپنے ملا کرو گے
سحر کو محراب تیغ قاتل کبھو جو یارو ادھر ہو مائل
تو ایک سجدہ بسان بسمل مری طرف سے ادا کرو گے
غم محبت سے میرؔ صاحب بتنگ ہوں میں فقیر ہو تم
جو وقت ہو گا کبھو مساعد تو میرے حق میں دعا کرو گے