کعبے کے در پہ تھے ہم یا دیر میں در آئے

کعبے کے در پہ تھے ہم یا دیر میں در آئے
آوارگی تو دیکھو کیدھر سے کیدھر آئے
دیوانگی ہے میری اب کے کوئی تماشا
رہتے ہیں گھیرے مجھ کو کیا اپنے کیا پرائے
پاک اب ہوئی ہے کشتی ہم کو جو عشق سے تھی
عہدے سے اس بلا کے کب ناتواں بر آئے
وسعت بیاں کروں کیا دامان چشم تر کی
رونے سے میرے کیا کیا ابرسیہ تر آئے
آ ہم نشیں بنے تو آج ان کنے بھی چلیے
کہتے ہیں میرؔ صاحب مدت میں کل گھر آئے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *