واں میں بھی ہوں مدام شہادت کے واسطے
سجدہ کوئی کرے تو در یار پر کرے
ہے جائے پاک شرط عبادت کے واسطے
آئے نہ تم تو درپس دیوار مجھ تلک
کھینچے ہیں لوگ رنج عیادت کے واسطے
خوش طالعی صبح جو اس منھ پہ ہے سفید
پھرتا ہے مہ بھی اس ہی سعادت کے واسطے
ہے میرؔ پیر لیک سوئے میکدہ مدام
جاتا ہے مغبچوں کی ارادت کے واسطے