کوئی ساحر اس کو کچھ جادو کرے

کوئی ساحر اس کو کچھ جادو کرے
وہ جو بے رو اس طرف ٹک رو کرے
دور سے ٹک ملتفت ہوتے رہو
جب تلک دوری سے کوئی خو کرے
دم میں ہو آئینۂ عالم سیاہ
ایک اگر عاشق قلندر ہو کرے
کس سے تیری چاہیے داد ستم
کاش انصاف اپنے دل میں تو کرے
غنچہ پیشانی چمن میں میں رہا
بے دماغ عشق گل کیا بو کرے
لوہو پانی ایک کر دیتا ہے عشق
پانی کر دے چشم دل لوہو کرے
اب جنوں میں میرؔ سوئے دشت جائے
کار وحشت کے تئیں یک سو کرے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *