کیا عشق سو پھر مجھے غم رہا

کیا عشق سو پھر مجھے غم رہا
مژہ نم رہیں حال درہم رہا
ضعیف و قوی دونوں رہتے نہیں
نہ یاں زال ٹھہرا نہ رستم رہا
سحر جلوہ کیوں کر کرے کل ہو کیا
یہ اندیشہ ہر رات ہر دم رہا
ہوا غم مجھے خوں جگر میں نہیں
اگر آنسو آتے کوئی تھم رہا
رہی آتی آندھی سی سینے میں میرؔ
بہت دل تڑپنے کا اودھم رہا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *