کیا کروں میں صبر کم کو اور رنج بیش کو

کیا کروں میں صبر کم کو اور رنج بیش کو
زہر دیویں کاشکے احباب اس درویش کو
کھول آنکھیں صبح سے آگے کہ شیر اللہ کے
دیکھتے رہتے ہیں غافل وقت گرگ و میش کو
عشق کے بیتاب کے آزار میں مت کر شتاب
جان دیتے دیر لگتی ہی نہیں دل ریش کو
دشمن اپنا میں تو فکر دوستی ہی میں رہا
اب رکھوں کیوں کر سلامت جان عشق اندیش کو
مختلط ترسا بچوں سے شیرہ خانے میں رہا
کن نے دیکھا مسجدوں میں میرؔ کافر کیش کو
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *