ّسینکڑوں ہم خوں گرفتہ ہیں وہ قاتل ایک ہے
راہ سب کو ہے خدا سے جان اگر پہنچا ہے تو
ہوں طریقے مختلف کتنے ہی منزل ایک ہے
اس مرے بت نے سبھوں کو حق سے توڑ اپنا کیا
کام میں اپنے بھی وہ معبود باطل ایک ہے
کیا عرب میں کیا عجم میں ایک لیلیٰ کا ہے شور
مختلف ہوں گو عبارات ان کا محمل ایک ہے
ایک سے ہے خرمن غم دانۂ اشک ایک سے
دیدہ و دل الغرض دونوں کا حاصل ایک ہے
اس شکار افگن کے کوچے سے نہیں جاتا ہے ظلم
ایک اگر جی سے گیا تو نیم بسمل ایک ہے
چشم و ابرو ناز و خوبی زلف و کاکل خال و خط
دیکھیے کیا ہو بلائیں اتنی ہیں دل ایک ہے
کام کچھ دنیا کی آسانی میں ہو تو میرؔ کر
مردن دشوار بھی درپیش منزل ایک ہے