یا بگولا جو کوئی سر کھینچے ہے صحرا نورد
شوق میں یہ محمل لیلیٰ کے ہو کر بے قرار
اک نہاد وادی مجنوں سے اٹھ چلتی ہے گرد
وجہ دم سردی نہیں میں جانتا رونے کے بعد
مینھ برسا ہے کہیں شاید ہوا آتی ہے سرد
مار رکھا باطن پیر مغاں نے شیخ کو
مل گیا اس پیر زن کو غیب سے ایک پیر مرد
ایک شب پہلو کیا تھا گرم ان نے تیرے ساتھ
رات کو رہتا ہے اکثر میرؔ کے پہلو میں درد