برات عاشقاں بر شاخ آہو
گیا وہ ساتھ سوتے لے کے کروٹ
لگا بستر سے پھر اپنا نہ پہلو
اڑے ہے خاک سی سارے چمن میں
پھرا ہے آہ کس کا واں سے گل رو
جدھر پھرتے تھے چنتے پھول ہنستے
ادھر ٹپکے ہیں اب تک میرے آنسو
جدا ہوتے ہی گل خنداں ہوا میرؔ
کیا تھا اس کا گل تکیہ جو بازو