لکھے ہے کچھ تو کج کر چشم و ابرو

لکھے ہے کچھ تو کج کر چشم و ابرو
برات عاشقاں بر شاخ آہو
گیا وہ ساتھ سوتے لے کے کروٹ
لگا بستر سے پھر اپنا نہ پہلو
اڑے ہے خاک سی سارے چمن میں
پھرا ہے آہ کس کا واں سے گل رو
جدھر پھرتے تھے چنتے پھول ہنستے
ادھر ٹپکے ہیں اب تک میرے آنسو
جدا ہوتے ہی گل خنداں ہوا میرؔ
کیا تھا اس کا گل تکیہ جو بازو
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *